حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ اجمیر میں امام جمعہ مولانا نقی مہدی زیدی صاحب کے توسط سے درس تفسیر بعنوانِ ”تفسیرِ آیات مہدویت اور شرحِ خطبۂ شعبانیہ“ کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے خطبۂ شعبانیہ کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ اللہ دو مرتبہ اپنے بندے کو مہمان بناتا ہے ایک حج کے موقع پر دوسرا ماہ رمضان میں ہم حج پر جانے کی دعا تو کرتے ہیں پر ماہ رمضان کو لبیک نہیں کہتے ہیں، جبکہ حج جانے کے شرائط ہیں مکہ تک کے سفر کی صعوبتیں ہیں، لیکن ماہ مبارک رمضان میں بندہ اپنے گھر میں رہتے ہوئے خدا کا مہمان ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خدا کے یہاں مہمان ہونے کے کچھ اداب ہوتے ہیں کچھ طریقے ہوتے ہیں اور یاد رکھیے گا خدا نے اپنے بندے کو ماہ رمضان میں مہمان بنایا ہے روزے میں نہیں ماہ رمضان رات کا نام بھی ہے دن کا نام بھی دونوں میں فرق یہ ہے یعنی اب ایک مہینے تک اپنے گھر میں نہیں ہیں اپنے شہر میں نہیں ہے جیسے نماز میں معراج کی منزل طے کر کے خدا کے سامنے ہوتے ہیں ویسے ہی ماہ رمضان میں ایک مہینہ خدا کے مہمان ہیں، کیا مقدر ہے اس انسان کا جس کو پروردگار اپنا مہمان بنا لے اور یہ مہمانی ایک دن ایک وقت تک نہیں بلکہ پورے ایک مہینہ تک پروردگار اپنے بندے کو اپنا مہمان بنا کر رکھتا ہے ہم نے کیا کیا اور کیا کرتے ہیں اور آئندہ کیا کرتے رہیں گے چھوڑیئے فی الحال ہم اللہ کے مہمان ہیں کوشش کیجئے اس مہینے میں ایسی زندگی گزاریں کہ واقعا بندہ یہ تصور کرے کہ وہ اپنے گھر میں نہیں اللہ کا مہمان ہے کم سے کم اتنی بات تو ہر انسان جانتا ہے جب تک اپنے گھر میں ہے اس کا ایک کلچر ہے اپنا ایک طریقہ ہے اپنا رہن سہن ہے جیسے چاہے وقت گزار لیتا ہے لیکن جیسے ہی دوسرے گھر مہمان پہنچ گیا اب گھر کی ساری باتیں بھول جاتا ہے ہم اپنے گھر میں کیا کرتے ہیں ہمارا طریقہ کیا تھا کیسے اٹھتے ہیں کیسے بیٹھتے ہیں سب بھول گئے اب ہم خدا کے مہمان ہیں خدا ہم سے کیا چاہتا ہے اس کو کیا پسند ہے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے خطبۂ شعبانیہ میں اسی جانب اشارہ کیا ہے کہ هُوَ شَهْرٌ دُعیتُمْ فیهِ إِلَی ضِیافَةِ اللَّهِ وَ جُعِلْتُمْ فِیهِ مِنْ أَهْلِ کرَامَةِ اللَّهِ أَنْفَاسُکمْ فِیهِ تَسْبِیحٌ وَ نَوْمُکمْ فِیهِ عِبَادَةٌ وَ عَمَلُکمْ فیهِ مقْبُولٌ وَ دُعاؤُکمْ فِیهِ مُسْتَجَابٌ
کہ اس مہینے میں مؤمنین کو خدا کی مہمانی کی دعوت دی گئی ہے اور انہیں کرامت الٰہی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔
دعیتم فیہ الیٰ ضیافۃ اللہ و جعلتم فیہ من اھل کرامۃ اللہ، یہ ماہ رمضان المبارک کی سب سے برتر اور بالاتر فضیلت ہے اس لیے کہ ایک کریم صاحب خانہ اپنے مہمانوں کی بطور احسن مہمان نوازی کرتا ہے اور اس کی حاجتوں کو پورا کرتا ہے۔
مولانا نقی مہدی زیدی مزید کہا کہ نبی اکرم (ص) نے اس بے نظیر مہمان نوازی کے بعض جلووں کو اس طرح بیان فرمایا ہے:
1- ماہ رمضان میں انسان کی اطاعت و عبادت کے علاوہ اس کے روز مرہ کے غیر اختیاری امور کو بھی عبادت کا درجہ دیا جاتا ہے اور ان پر ثواب لکھا جاتا ہے۔ اس مبارک مہینے میں مؤمنین کی سانسوں کو تسبیح اور نیند کو عبادت کا ثواب دیا جاتا ہے: انفاسکم فیہ تسبیح و نومکم فیہ عبادۃ۔
2- نیک اعمال اسی وقت انسان کے معنوی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں کہ جب وہ بارگار خداوندی میں قبول کر لیے جائیں، لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ اعمال مختلف آفتوں کی بناء پر شرف قبولیت سے محروم رہ جاتے ہیں، مگر یہ کہ فضل و کرم پروردگار ان کی قبولیت کا باعث بن جائے۔ لیکن ماہ رمضان میں یہ فضل و کرم مؤمنین کے شامل حال ہوتا ہے اور ان کے اعمال مقبول بارگاہ الٰہی قرار پاتے ہیں: وعملکم فیہ مقبول۔
3-ماہ رمضان میں خداوند اپنے مہمانوں کی حاجتوں کو بر لاتا ہے اور ان کی دعاؤں کو مستجاب کرتا ہے : دعائکم فیہ مستجاب۔
4- پروردگار نے ہر نیک عمل کے لیے ایک خاص مقدار میں ثواب معین کر رکھا ہے، لیکن ماہ رمضان میں یہ ثواب کئی گنا ہو جاتے ہیں۔ نبی اکرم (ص) فرماتے ہیں: جو شخص اس مہینے میں کسی مؤمن روزہ دار کو افطاری دے گا، پروردگار اسے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دے گا اور اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دے گا۔ جو شخص اس مہینہ میں ایک واجبی نماز ادا کرے گا خداوند اسے ستر (70) واجبی نمازوں کا ثواب عطا فرمائے گا اور جو شخص ایک آیت قرآن کی تلاوت کرے گا، تو اسے ایک قرآن ختم کرنے کا ثواب دے گا۔
5- ماہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خود کو خدا کی مہمانی کے لیے تیار کریں بلاشبہ پورے سال میں کوئی مہینہ، ماہِ رمضان جیسا بابرکت نہیں ہے، یہ خدا کی ضیافت اور مہمان نوازی کا مہینہ ہے جس میں بندے اپنے پروردگار کے مہمان بنتے ہیں، مہمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ مہمانی کے اعتبار سے خود کو آراستہ کرے، صاف ستھرا اور مناسب لباس زیبِ تن کرے، اس مبارک مہینے میں پروردگار کی طرف سے بہترین میزبانی اور مہمان نوازی کے اسباب مہیا کر دیئے گئے ہیں؛ مثلا:
خدا کی رحمت کا دروازہ کھوے دئیے گئے ہیں،جہنم کے دروازے بند کر دیئے گئے ہیں، شیطان کو جھکڑ دیا گیا ہے، مہمانوں کا سانس لینا تسبیح اور سونا عبادت بنا دیا گیا ہے، نیکیاں سمیٹنے کے تمام اسباب فراہم کر دیئے گئے ہیں، مہمانوں کے لیے قرآن جیسی عظیم کتابِ ہدایت کا تحفہ بھی آمادہ ہے، شبِ قدر جیسا نفیس تحفہ بھی تیار ہے۔
البتہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے آپ کو خدا کی مہمانی کے اس مہینے میں جانے کے لیے تیار کریں،
اس عظیم فرصت اور قیمتی موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے اپنے آپ کو آمادہ کریں اس مہمانی کے لحاظ سے خود کو آراستہ کریں گناہوں کا گندہ لباس اتار کر تقوی کا خوبصورت لباس زیب تن کریں، برائیوں کا میلا لباس اتار کر اچھائیوں کا صاف ستھرا لباس پہنیں، تاکہ ہمارا میزبان عظیم پروردگار، ہم سے راضی و خوشنود ہو جائے۔
آپ کا تبصرہ